تم سے ہےربط کیوں، کیوں ہے
میں بھی سوچتا ہوں کیوں ہے
میں بھی سوچتا ہوں کیوں ہے
قتل کے ارادے سے آئی ہو
یہ آنکھوں میں خوں کیوں ہے
یہ آنکھوں میں خوں کیوں ہے
موت گزری ہے اِدھر سے کیا
اِدھر اتنا سکوں کیوں ہے
اِدھر اتنا سکوں کیوں ہے
میرے پاس کچھ نہیں ہے پھر بھی
یہ بے چینی کیا کہوں کیوں ہے
یہ بے چینی کیا کہوں کیوں ہے
شیخ و مُلا بھی اب انقلابی ہیں
اتنا ارزاں جنوں کیوں ہے
اتنا ارزاں جنوں کیوں ہے
عمران خوشحال
۳ مئی ۲۰۱۸
راولپنڈی
۳ مئی ۲۰۱۸
راولپنڈی