ہجر میں مرے یا وصل میں جیے
ہمی لوگ تھے جو اصل میں جیے
کسی نے کہا تھا مرتے دم تک جیو
تیرے پہلو کی طرح مقتل میں جیے
مشکلیں پڑیں کبھی نہ آساں ہونے کو
ہم زندہ دل ایسے ہر مشکل میں جیے
تمھارے شہر کا ہر وہ شخص میرا ہے
جو میرے بعد میری شکل میں جیے
اور اب زندگی کی تعریف بدل دو
زندہ وہ ہے جو ہر ایک پل میں جیے
عمران خوشحال